Wednesday, June 17, 2015

ایک حقیقت

معاملہ جو کچھ بھی ہے لیکن شاہزیب کے قاتلوں کے ساتھ صلح  سے اس اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے جنہوں نے تبدیلی کیلئے اس معاملے کو سہارا دیا تھا اور ہر فورم پر آواز بلند کی تھی۔اس واقعے کے بعد کس بھی مظلوم کیلئے آواز اٹھانے والا پہلے کئی بارسوچے گا !!
ہر شخص کی برادشت کی ایک انتہا ہوتی ہے اور شاہزیب کے خاندان کی بھی ہوگی۔ ہمارے شہروں اور دیہاتوں میں رسہ گیر ہوتے ہیں۔ ان کے کئی کاموں میں سے ایک کام یہ بھی ہوتا ہے کہ اگر کسی کو کوئی جگہ پسند آگئی ہے ۔اور اس کا مالک اس کو بیچنے پر تیار نہیں ہے تو اس شخص اور اس کے خاندان کو ان رسہ گیروں کے ذریئے اتنا تنگ کیا جاتا ہے کہ وہ بالاآخر اس کو اونے پونے بیچنے پر تیار ہوجاتا ہے اور اسی طرح قتل کے ایک واقعے کا میں خود گواہ ہوں جس میں قتل کرنے والی فیملی نے حیلے بہانوں سے مقتول کے وارثوں کو اس قدر تنگ کیا گیا کہ مقتول خاندان، قاتل کو معاف کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔کیوں کہ عدلیہ کے ذریئے سزا تو دلوائی جا سکتی ہے لیکن مظلوم کے وارثوں کو تحفظ دینا ممکن نہیں ہے۔۔۔۔۔
میم سین

No comments:

Post a Comment