Wednesday, June 17, 2015

ملک کے اندر ایک ملک

یہ ایک ایسی تلخ حقیقت ہے۔ جس کے سامنے حب الوطنی سارے کے جذبے ماند پرجاتے ہیں۔راشد منہاس، میجر عزیز بھٹی اور ایسے کتنے ناموں کے ساتھ زندگی خوابوں میں گزار دی۔ لیکن آج جب آرمی کے شاہانہ انداز، بہترین تنخواہیں، اور سہولیات کے ساتھ۔تھرڈ ورلڈ کی سوا چھ سو ارب سالانہ بجٹ کے ساتھ (جس میں پنشن اور اسلحہ کی خریداری کا بجٹ شامل نہیں ہے) ہماری ملکی سرحدوں کی حفاظت نہ کرسکے۔آئے دن دشمن دندناتا ہماری سالمیت کیلئے خطرہ بنتا رہے اور ہم کوئی بھی ایکشن لینے قاصر ہوں تو پھر محبت کے جذبوں میں دراڑ آنا کوئی انہونی بات نہیں ہے۔۔۔۔۔۔اورذرا قریب ہو کر دیکھا تو آفیسرز رینک میں سوائے اپنی ترقیوں کے کوئی جذبہ ڈھونڈنے سے قاصر ہوں تو پھر آرمی سے محبت کا دعوی کیسے کیا جائے؟؟؟ ایک ملک کے اندر ایک حکومت قائم ہے۔جس کے اپنے قوانین ہیں ،اپنا انداز ہے اور باقی شہری درجہ دوم سے تعلق رکھتے ہیں۔میرا ایک سوال ہے۔جس ملک کے ایک عام شہری کو بنیادی حقوق بھی میسر نہ ہوں وہاں پر ٓارمی آفیسرز کا علاج کیلئے میجر جنرل رینک کے سپیشلسٹ سے کروانا کیوں ضروری ہے۔کیا ایک عام سپیشلسٹ ان کا علاج نہیں کرسکتا۔؟ جس قدر بجٹ اور پے پیکج آرمی کے آفیسرز کو دستیاب ہیں وہ ایک عام شہری کو کیوں نہیں مل سکتے؟ ابھی چند دن پہلے ہی حکومت پنجاب کا عارضی بنیادوں پر سپیشلیشٹ ڈاکٹر کیلئے اشتہار چھپا ہے۔کیا آرمی میں ایسی تحقیر کسی افسر کے ساتھ ہوسکتی ہے؟؟؟؟؟
میم سین

No comments:

Post a Comment