Wednesday, June 17, 2015

عورت

ایک کہاوت ہے یاد نہیں کس زبان کی جس میں کہا گیا ہے کہ عورت کو روئی سے پیدا کیا گیا تھا اور مرد کو پتھر سے۔ عورت مرد کو ، اس کے حزن و ملال کو، اس کے احساسات کی شدت کو اس کی بے تابی کو جذب کر لیتی ہے ۔ یہ اس کی فطرت ہے اور مرد ایک پتھر ہے جو سہارا دیتا ہے حفاظت کرتا ہے ۔عورت میں بلا کی جذباتیت اور جاذبیت پائی جاتی ہے۔وہ نازک اور کمزور ہے۔ وہ سہارا نہیں دے سکتی لیکن اپنی آغوش کی گرمی سے دلاسہ ضرور دے سکتی ہےمحبت تو جزا مانگتی ہے۔ یکطرفہ محبت تو گویا ایک سزا ہوگی۔ محبت تو قدم قدم پر ملتی ہے لیکن محبت کا انداز بچوں کا سا ہے جو کھلونے دیکھ کر مچل جاتے ہیں۔ ان کے بہلاوے کیلئے تو بہانے بہترے لیکن یہ تو دل ہے محبت کر تو بیٹھے گا لیکن اس کو بہلائے گا کون؟ محبوب بھی تو تب تک لبھاتا ہے جب شان انداز بے نیازی ہے ۔ جب تک سعی حاصل اور لاحاصل کے درمیان کشمکش جاری رہتی ہے۔۔ گر دیکھی ان دیکھی کا تکلف برطرف کر دیا جائے تو پھر محبت کیا معنی رکھے گی؟

No comments:

Post a Comment