Wednesday, June 17, 2015

چورنگی نامہ

السلام علیکم ۔ چورنگی پر ہونے والی اس بحث میں دیر سے پہنچنے پر معذرت۔اگرچہ ایسے موقعوں پر بزرگوں کو پہنچنے میں دیر نہیں کرنی چاہیئے لیکن کیا کرتا کہ اس سے بھی ایک گھمبیر مسئلہ سلجھانے میں مصروف تھا۔ ایک صاحبزادے جو میرے بہت سمجھانے کے باوجود شادی کے انجام کیلئے عین الیقین کیلئے بضد تھے اور پھر اس ضد کو یقین تک نبھایا۔اب اپنی اس ضد پر نادم ایک صدمے اور پژمردگی میں میرے پاس اس مدعا کے ساتھ تشریف لائے تھے کہ کیا زندگی کو ریسٹور کرنا ممکن  ہوسکتا؟ہے ۔ میں اسے سمجھا رہا تھا کہ برخوردار ہمارے بھی بزرگوں نے ہم سے کہا تھا کہ منہ سے نکلے الفاظ اور کمان سے نکلا تیر کبھی لوٹ کر واپس نہیں اآسکتے ۔لیکن ہم نے بھی تمہاری طرح اپنی آنکھوں کے سوا کسی پر یقین کرنے سے انکار کردیا تھا سو آجکل زیادہ طرح چورنگی پر پائے جاتے ہیں۔ سو اب اپنی غلطی کا خمیازہ اسی طرح پورا کر سکتے ہو کہ تم بھی کوئی گروپ جوائن کر لو اور یہ گنگناتے پھرا کرو


سمجھ ہی میں نہیں آتا کچھ ایسے دلربا وہ ہیں

قیامت ہیں،غضب ہیں،قہر ہیں،آفت ہیں،کیا وہ ہیں؟

No comments:

Post a Comment