میڈایسن کے آئوٹ ڈور میں ایک لڑکے نے سی او پی ڈی کے مریض ایک بابا جی کی ہسٹری لی اور پروفیسر صاحب کو جب بتانا شروع کیا تو جونہی ہسٹری میں سگریٹ نوشی کا ذکر کیا تو انہوں نے سارے طالب علموں کو اکھٹا کر لیا اور سگریٹ کے نقصانات پر ایک طویل لیکچر دیا۔ جس میں سگریٹ سے لاحق امراض اور عارضوں پر انہوں نے کافی روشنی ڈالی۔ پروفیسر صاحب لیکچر دینے کے بعد کچھ دیر میں آنے کا کہہ کر کمرے سے چلے گئے
تو بابا جی نے پوچھا کہ یہ ڈاکٹر کون تھا؟
ہم نے بتایا یہ ہمارا سب سے بڑا ڈاکٹر ہے
تو بولا ایویں چولاں ماری جاندا، پتا ککھ دا نہیں، جدوں میں دس سالاں دا سی ، اودوں دا سگریٹاں پینداں پیاں ۔ہن میں اسیاں سالاں دا ہو چکییاں ، بارہ نیانیاں دا میں پیو آٰں، نے تھاڈا وڈا ڈاکٹر آخدا پیا اے کے سارا قصور تمباکو دا اے۔ اینو اے نہیں پتا کہ کھنگ مینوں ٹھنڈی کھیر توں ہوئی اے ، سگرٹاں توں نئیں
( ایسے ہی کہے جا رہا ہے۔ اس کو کچھ پتا نہیں ہے۔ دس سال کی عمر سے میں سگرٹ پی رہا ہوں ۔ اور اب میری عمر اسی سال ہے ۔اور بارہ بچوں کا باپ ہوں۔ اور تمہارا ڈاکٹر سارا قصور تمباکو کو دیئے جا رہا ہے۔ اسے یہ بھی نہیں علم کہ مجھے کھانسی ٹھنڈی کھیر کھانے سے ہوئے ہے ، سگریٹ پینے سے نہیں)
No comments:
Post a Comment