آج کے اس ویزہ کی پابندیوں والے دور میں تصور وطن کے اس بت کا انکار کر کے بندہ گھر کا رہتا ہے نہ گھاٹ کا ۔سارا فساد ہی اقبال کا پیدا کیا ہوا ہے۔اچھے خاصے دل کو لوری سنا کر سلاتے ہیں۔ قرآن کو رٹے لگا لگا کر ثواب حاصل کرتے رہتے ہیں۔وظیفے اور نفل بھی کوئی نہیں چھوڑتے۔اور یہ اقبال صاحب ہیں کہ اتنے سالوں بعد پیچھا نہیں چھوڑا۔ بابا کیوں ایسی باتیں کرکے ہمیں تنگ کرتے ہو۔جب وطنیت کا افیون استعمال کر رکھا ہے تو کیوں ہماری نیند خراب کرتے ہو۔اقبال نے تو اچھا دور دیکھا ہوا ہے۔ جب بندرگاہ پر پہنچ کر ملک میں داخلے کا پرمٹ مل جاتا تھا۔اب تو طالبان بھی نہیں رہے جو اس بت کو پاش پاش کر کے ساری دنیا کیلئے اپنے میکدے کھول دیتے تھے۔اگر اقبال کا کہا مان لیا تو کونسا ملک ہمیں ویزہ دے گا؟؟سوچ تو میری سطحی سی ہے لیکن کیا کروں حقیقت یہی نظر آتی ہے۔قومیت کا پرچار نہ کریں ، تو کہاں جائیں
No comments:
Post a Comment