ہمارے علاقے میں روحانیت اتنی عام ہے کہ مرنے کے بعد ہر تیسرے بندے کے بارے میں انکشاف ہوتا ہے کہ وہ معرفت کی ساری منزلیں عبور کرگیا تھا۔ جس کا ادراک ہمیشہ مرنے کے بعد ہی کیوں ہوتا ہے اس بات کی کبھی سمجھ نہیں اآئی۔ یہ بھی شائد معرفت کی ہی بات ہے اور میں ٹھہرا وہابی۔ کیا سمجھوں دلوں کے حال :( اور اسی وجہ سے گھر گھر آستانے کھلے ہیں۔ سیاست، ثقافت، سماج، روایات، رسم ورواج ہر جگہ ان کے اثرات نظر اآتے ہیں۔ اس لئے پیری مریدی کے یہ سلسلے ایک منفعت بخش کاروبار کی شکل اختیار کرچکے ہیں۔ لیکن شکر ہے ابھی کلینک سے دال روٹی چل جاتی ہے اسلئے اس طرف آنے کے بارے میں سوچا نہیں ہے۔
No comments:
Post a Comment