میں سوشلزم کی غیر منصفانہ مساوات کی بات نہیں کرتا۔ جس میں کام کرنے والا اور کام نہ کرنے والا ایک ہی صف میں کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ میں نے اس منصفانہ مساوات کی بات کی ہے جس میں کارخانہ دار اور مزدور ایک میز پر یا کم از کم ایک چھت تلے بیٹھ کر کھانا کھانے کا دعوی کر سکتے ہیں۔میں نے اس نظام کی بات کی ہے جس میں مزدوراور مالک کا بیٹا ایک ہی بس میں سفر کر سکیں ۔ایک ہی سکول میں تعلیم حاصل کر سکیں۔ جس میں مقابلے میں سبقت لیجانے کیلئے ا وچھے ہتھکنڈوں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہو۔میں تو اس طبقاتی تفریق کے خلاف ہوں جس کے ذریئے مقابلے کی دوڑ سے نئے کھلاڑیوں کو روکا جاتا ہے، میں تو اس تفرق کے خلاف ہوں جس میں ایک مزدور اور مالک ایک میز پر کھانا نہیں کھا سکتے۔میں تو اس دوڑ کے خلاف ہوں جس میں سبقت لیجانے کیلئے اخلاقی، مذہبی اور ثقافتی اقدار کو روندا جاتا ہے۔ میں تو اس طبقاتی تفریق کے خلاف ہوں جو معاشرے کو دو واضح گروہوں میں تقسیم کر دیتی ہے۔ میرا خواب تو یہ ہے اگر شوکت خانم میں یہ احساس دلائے بغیر کہ کس کا علاج زکوۃ اور کسی کا ذاتی پیسے سے ہو رہا ہے تو ہم ایک ہی سکول میں مالک اور مزدور کا بچہ کیوں نہیں پڑھا سکتے۔
میم سین
میم سین
No comments:
Post a Comment