Wednesday, June 17, 2015

ایک نصیحت

کہانی وہی زیادہ اثر رکھتی ہے جو حقیقت کے قریب ہو۔ کہانی بیان کرتے وقت اگر اس میں خامیاں رہ جائیں تو اس کا اثر بھی قاری کے ذہن پر وہ قائم نہیں رھتا جس کی توقع اس کہانی سے رکھی گئی ہوتی ہے۔ اب کوئی بحرالکاہل کا سمندر لکھے تو کیا اعتراض نہیں بنتا ؟ تنقید خواہ کیسی ہو اسے ہمیشہ مثبت انداز میں لینا چاہیئے۔ اگر طبیعت میں برداشت اور حس مزاح میں لطافت نہ آئے تو جان لو آپکا ادبی ذوق محض دعوی ہے ۔جب بھی کوئی تحریر لکھیں اسے باآواز بلند پڑھیں۔ اس سے الفاظ کے ردھم اور فقروں کے درمیان پائی گئی بے ترتیبی سے آگاہی ہوگی۔ دو تین بار پڑھنے کے بار آپ اس کی نوک سیدھی ٹیرھی کریں گے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ تحریر کا قاری کے ذہن کے ساتھ کیا رشتہ ہوتا ہے۔ جو غلطیاں خواہ وہ بال برابر ہوں ،ہم آج کرنے جا رہے ہیں وہ کل نہیں ہونی چاہیئں،۔سیکھیئے اور سیکھتے رہیں ۔ سیکھنے کی کوئی عمر اور کوئی حد نہیں ہوتی۔ اور تنقید ہمیشہ نکھار پیدا کرے گی

No comments:

Post a Comment