وصل اور فراق کے بیچ کی کسی سمت میں واپس لوٹ آئیں ہیں۔ گنگناتے ہوئے یونہی شام وسحر کا اب کیا حساب رکھیں گے؟ جو اتنے چاہنے والے ہوں تو پھر لفظوں کا ہیر پھیر کیا معنی رکھتا ہے۔مدتوں دل کی آواز پر دھیان رکھا تو سحر ہونے کی خبر نہ ہوئی جو یوں سلسلے چلتے رہے تو خزاں کی کیا فکر اور کس کو شجر کے لٹنے کا غم ؟ ہمیں تو خلق خدا کا غائبانہ سہارا ہی کافی ہے
No comments:
Post a Comment